یہ پروگرام چھ برس پر محیط ہے، جس کا مقصد معاشرے میں موجود تعلیمی ثنویت کو ختم کر کے ایک ایسے نظام کی بنیاد ڈالنا ہے، جس میں پڑھنے والا شخص دین سے مکمل واقف ہو اور عصر حاضر کو شعوری سطح پر سمجھتا ہو۔ لہٰذا علوم اسلامیہ کے ساتھ ساتھ پاکستانی یونیورسٹیوں کے امتحانات کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، اور ان علوم کی تعلیم بھی لازمی قرار دی گئی ہے، جن سے آگاہ ہونا عصر حاضر میں ہر داعی کے لیے بے حد ضروری ہے۔
عصری تعلیم کے تمام امتحانات میٹرک، انٹر میڈیٹ ،بیچلراور گریجویشن عزیزیہ ماڈل کالج کے تحت دلوائے جاتے ہیں، جن کی تیاری انتہائی محنتی اساتذہ کی زیرنگرانی ہوتی ہے اور اس پر بھر پور توجہ بھی دی جاتی ہے تا کہ تمام طلبہ اعلیٰ پوزیشنوں اور اے پلس گریڈ میں امتحانات پاس کریں اور ابھی تک بیسیوں طلبہ مختلف امتحان اے گریڈ میں پاس کر چکے ہیں۔
تجوید القرآن کا شعبہ جامعہ کے بڑے امتیازات میں سے ہے۔ امام القراء قاری محمد یحییٰ رسول نگری رحمہ اللہ نے اسے قائم کرنے کے بعد اس قدر محنت سے پڑھایا کہ چہار دانگِ عالم میں اس کے فیض یافتگان خدمتِ قرآن میں مشغول ہیں۔تجوید القرآن کے ساتھ ساتھ سیرت النبی ﷺ اور مختصر عربی گرائمر کی تعلیم بھی دی جاتی ہے ۔اس کورس کا دورانیہ ایک سال کا ہے۔
تجوید القرآن کے بعد دو سال کے عرصے میں قراءاتِ عشرہ کی تعلیم دی جاتی ہے، جس میں مکمل قرآن کریم کا اِجرا،متن الشاطبیہ،متن الدرّہ،علم الرسم،علم الضبط،علم الفواصل ،عربی گرائمر ، سیرت النبی ﷺ، جغرافیہ کے ساتھ ساتھ میٹرک کا امتحان بھی دلوایا جاتا ہے، نیز طلبہ وفاق المدارس سے قراءات عشرہ کی سند بھی حاصل کرتے ہیں۔
شعبہ حفظ القرآن میں پرائمری پاس یا اس کے مساوی صلاحیت کے حامل بچوں کے لیے قرآن کریم حفظ کروانے کا اہتمام ہے۔یہ شعبہ جامعہ کے قیام کے ساتھ ہی شروع کیا گیا، جس سے اب تک سینکڑوں حفاظ کرام سندِ فضیلت پاکر قرآن کریم کی خدمت میں مشغول ہیں ۔جامعہ کے شعبہ حفظ میں کبار اساتذہ کرام خدمات انجام دے چکے ہیں۔
عصر حاضر میں دنیا کی قربتوں کے باعث دیگر تہذیبوں سے رابطہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، جن سے باہمی رابطہ کے لیے زبان بنیادی ذریعہ ہے، اس لیے اصول شریعت پروگرام میں زبانوں کی تعلیم کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے اور ہر بچے کو چار زبانوں عربی ،اردو،فارسی اور انگریزی کی با قاعدہ تعلیم دی جاتی ہے اور ہر زبان کی چاروں صلاحیتوں: پڑھنے، لکھنے، بولنے اور سمجھنے کو اجا گر کیا جائے گا۔
معهد الثقافة میں ایسے تمام علوم کا تعارف اور ان کے بارے داعیانہ بصیرت اجا گر کرنا مطلوب ہے، جن پر موجودہ زمانہ کے نظام ہائے زندگی کا اعتماد ہے۔ معاشیات، سیاسیات، سائنس و ٹیکنالوجی ، تاریخ عالم ، ادب ، میڈیا ، جغرافیہ اور فلکیات کی تعلیم کے نتیجے میں مغربی تہذیب و افکار کا نفوذ جس طرح معاشروں میں رفتہ رفتہ بڑھ رہا ہے اور اسلامی معاشرے الحاد اور لادینیت کا شکار ہورہے ہیں ۔
جامعہ عزیزیہ ساہیوال کے تحت عوام الناس کی شرعی رہنمائی کے لیے ماہر مفتیان کرام کی زیر نگرانی شعبہ دارالافتاء کام کر رہا ہے، جس میں مسائل کا حل قرآن وسنت اور منہج سلف کی روشنی میں پیش کیا جاتا ہے ۔
دارالقراء جامعہ عزیزیہ جہاں پر باقی شعبہ جات میں کام کررہا ہے وہیں پر جامعہ نے امام سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے نام سے ایک ریسرچ سنٹر کا اِجرا کر رکھا ہے جس کے مقاصد میں علمی و عملی سطح پر منہج سلف کا اِحیا،محدثین کے علمی ورثے کی حفاظت اور بابائے قراءت قاری یحییٰ رسول نگری نور الله مرقده کے علمی کام کی ترویج واشاعت مطلوب ہے۔
عامۃ المسلمین میں فروغ دین کے لیے ادارہ مختلف قسم کے دعوتی پروجیکٹ تشکیل دیتا رہتاہے۔ جن میں گاہے گاہے د عوتی جماعتوں کی تشکیل کی جاتی ہے، جو مختلف علاقوں میں جاکر لوگوں سے ملاقاتیں کر کے انہیں دین کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اساتذ ہ جامعہ اور آخری درجوں کے طلبہ خطباتِ جمعہ اور بعد از نماز مساجد میں دعوتی دروس کا اہتمام کرتے ہیں۔ نیز جامعہ کی مسجد کو ساہیوال کی سطح کا تبلیغی مرکز بھی بنا دیا گیا ہے جہاں ہفتہ وار شبِ تربیت کا بھی اہتمام ہوگا، نیز قرب وجوار اور پورے ملک میں دعوتی کاموں میں حصّہ ڈالا جائے گا۔
شیخ القراء والمجودین، بابائے قراءت ،قاری محمد یحییٰ رسول نگری رحمہ اللہ ویلفیئر سوسائٹی کا قیام کیا گیا ہے جس کا مقصد ان تمام خیر کے کاموں کو جاری رکھنا ہے جو حضرت شیخ رحمہ اللہ اپنی مبارک زندگی میں انجام دیتے رہے ہیں ۔عوام الناس میں شیخ کی وجہ شہرت خدمت قرآن ہی ہے لیکن حلقہ تلامذہ اور قریبی رفقاء اس حقیقت سے بہ خوبی آگاہ ہیں کہ آپ سخاوت وہمدردی میں حاتم طائی کا درجہ رکھتے تھے۔ آپ نادار طلبہ کی کفالت ، یتیموں ،بیواؤں اور مستحق افراد کی اعانت و غم گساری کے مجسم پیکر تھے۔مساجد کی تعمیر وترقی اور آباد کاری کا جذبہ، دینی مراکز کے قیام کاشوق اور اس سلسلے میں اہل علم کی مسلسل پشت پناہی آپ کے بنیادی اوصاف میں شامل تھا ۔آپ کے ان مبارک کاموں کو آپ کی اولاد،تلامذہ اور رفقاء کے ذریعہ سے صدقہ جاریہ کے طور پر جاری رکھنا ہی سوسائٹی کا واحد حدف ہے۔
تمام تعلیمی نظاموں کا اصل مقصد قوموں کی اخلاقی تربیت ہے، اصولِ شریعت پروگرام میں اسے بے حد اہمیت دی گئی ہے اور تمام زبانوں میں اظہار خیال کی قدرت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔
اس مقصد کے حصول کے لیے بزمِ ادب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں اصلاحی اور تاریخی خاکے ، ٹیبل ٹاکس اور حفظِ متون جیسے مختلف قسم کے پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقاریر ، حمد و نعت، قراءت کو ئز،عریبک ڈائیلاگ،سیرت کوئز اور مختلف عنوانات پر گاہے بگاہے مقابلہ جات کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان پروگرامز میں طلبہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ مقابلہ میں پہلی تین پوزیشنز پر آنے والے طلبہ کو انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔
ابھی تک جامعہ ضلعی اور جامعہ کی سطح پر ان موضوعات پر کئی ایک مقابلہ جات منعقد کرواچکا ہے