دار القراء جامعہ عزیزیہ ساہیوال کا قیام 1977ء میں استاذ القراء والمجودین بابائے قراءت قاری محمد یحییٰ رسول نگری رحمہ اللہ کی کوششوں سے ہوا
دار القراء جامعہ عزیزیہ ساہیوال کا قیام7 197ء میں استاذ القراء والمجودین بابائے قراءت قاری محمد یحییٰ رسول نگری رحمہ اللہ کی کوششوں سے ہوا، جس کا مقصد یہ طے پایا کہ قرآن کریم کونبوی لب و لہجے اورعربی اسلوب کے مطابق پڑھا اور پڑھایا جائے۔ یہ وہ دور تھا کہ جب کتابِ ہدایت کو درست انداز میں پڑھنے کی نہ صرف حوصلہ شکنی کی جاتی تھی بلکہ علمائے کرام کے کئی ایک فتاویٰ ایسے بھی تھے جن کے مطابق تجوید و قراءت کے اصول و ضوابط کے مطابق پڑھنا محض تکلف اور بے جا مشقت کے سوا کچھ نہیں تھا۔ اس ماحول میں کسی ایسے ادارے کا قیام کہ جس کا مقصد قرآن کریم کو اس اندازمیں پڑھنے کی عملی تعلیم دینا ، کہ جس انداز میں جناب رسالت مآ ب ﷺ پر نازل ہوا اور خود انہوں نے پڑھا ہو یقیناً یہ ایک مشکل ترین کام تھا لیکن اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت، باباجی قاری محمد یحییٰ رسول نگری رحمہ اللہ کی محنتوں اور جماعت کے بزرگوں کی دعاؤں کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ ادارے کا قیام ممکن ہوا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت بابا جی کا فیض اس قدر عام کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب خصوصاً اور عالم اسلام مین عموماً جامعہ عزیزیہ کے فاضل قراءخدمتِ قرآن وسنت میں مشغول ہیں ۔ جامعہ کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس کا سنگ بنیاد مدینہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب شیخ عبداللہ بن عبداللہ الزائد نے جماعت کے کبار بزرگوں کی موجودگی میں اپنے دست مبارک سے رکھا۔ آپ کے علاوہ بھی سعودی عرب اور دنیابھر کے علماء یہاں تشریف لاتے رہتے ہیں۔
اس وقت جامعہ کے تین طلبہ بین الاقوامی جامعہ میں فل سکالر شپ حاصل کرچکے ہیں
جامعہ عزیزیہ کے قابلِ فخر طالب علم محمد زین سرور نے وفاق المدارس السلفیہ کے شهادة الثانوية العامة کے سالانہ امتحانات میں آل پاکستان میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کی۔
جامعہ کے طالب علم حافظ سلمان عزیز نے انٹر میڈیٹ سال اوّل 2018ء میں ساہیوال بورڈ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔